عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت
عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت
دنیا کے مختلف ممالک میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم کے یوم پیدائش پر ”جشن عید میلاد النبی” کے نام سے طرح طرح کی بدعات
وخرافات کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔ عیدمیلاد کو منانے والے اپنےمن گھڑت دلائل سے
ثابت کرتے ہیں کہ میلاد منانا حضور صلی
اللہ علیہ وسلم سےمحبت کی علامت ہے اور نہ منانے والے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں کہ محبت
کے اظہار کا یہ طریقہ قطعی طور پر درست نہیں ہے۔
عيدمیلاد النبی کی حقیقت
قران مجید کی کسی بھی آیت سے واضح اور صریح کوئ دلیل نہیں
ملتی جس سے کسی کی سالگره یا میلاد منانے کی دلیل اخذ کی جا سکے،اور نہ ہی عید میلادکسی صحیح حدیث سے ثابت هوتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تین صاحبزادیاں
حضرت زینب ، حضرت ام کلثوم، حضرت رقیہ رضی اللہ عنهن کی
وفات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہوئی لیکن ان میں سے کسی کی سالگرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں منائی۔ جبکہ نبوت کے
بعد 23 سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم حیات رہے لیکن اس عرصے میں نہ آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے کسی صحابہ کو اپنی تا ریخ ولادت پر سالگرہ منانے کا حکم دیا اورنہ ہی
اصحاب کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس
عر صہ میں آپکی تاریخ ولادت پر اپنی طرف سے میلاد منانے کا اہتمام کیا۔
میلاد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں:
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 5 صحابہ کرام
نے خلافت و حکومت چلائ مگر ان پانچوں میں سے نہ حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کے زمانے
میں کبھی عید میلاد منائی گئی اور نہ ہی عمر رضی اللہ عنہ اور نہ عثمان بن عفان رضی
اللہ عنہ اور نہ علی رضی اللہ عنہ اور نہ امیر معاویه رضی اللہ عنہ نے اس کا
اہتمام کیا۔
میلاد تابعین یا تبع تابععین کے دور میں:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد سب سے افضل اور قابل
اعتماد لوگ تابعین اور انکے تبع تابعین ہیں۔ مگر تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ان
افراد میں سے کسی فرد نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ پیدائش پرسالگرہ یا عید
میلاد نہیں منایا۔
میلاد ائمہ ومحدثین اور فقہائے عظام کے دور میں
أئمہ ومحدثین اور فقہائے عظام مثلاامام ابو حنیفہ رحمہ
اللہ، امام شافعی رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ، امام احمد رحمہ اللہ،سفیان عناویہ
رحمہ اللہ، امام اوزاعی رحمہ اللہ، امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ، امام داؤد ظاہری
رحمہ اللہ، امام بخاری رحمہ اللہ، امام مسلم رحمہ اللہ اور تمام علماءحدیث ا ورفقہ
میں سے کسی نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں منائ اور نہ ہی انکے زمانے میں
منائ گئ اور نہ ان میں سے کسی نےاس بدعت کی اجازت دی۔
عیدمیلادالنبی ایک بدعت
ام المومنین
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک روایت منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: "من احدث فی امرنا هذا ما لیس منہ فھو رد”
(رواہ البخاری)
عید میلاد النبی منانا ایک بدعت ہے۔ قرآن اور حدیث میں
میلاد یا عرس منانے کا کوئ ثبوت نہیں ملتا لہذا میلاد قران و حدیث کی نگاہ میں ایک مذموم و من گهڑت بدعت کے سوا کچهہ نہیں۔
عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت pdf
نیچے دی گئی کتاب میں مصنف
نےعید میلاد کے منانے اور نہ منانے والے دونوں کے دلائل کو اکٹھا کر کے عید میلاد کے
متعلق تحقیقی مقالہ پیش کیا ہے۔ مصنف نے اپنی اس کتاب میں ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سےمحبت کا طریقہ کار
وہی اختیار کیا جائے جو صحابہ،تابعین اور اسلاف سے ثابت ہے۔
مصنف نےاس کتاب میں یہ بتایا ہے کہ جشن عید میلاد کی
شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ خطرناک بدعت اس امت کے اندر کہاں سے داخل ہوئی؟