|

قربانی کے مسائل – Qurbani Ke Masail

 

قربانی کے مسائل – Qurbani Ke Masail

قربانی کے مسائل – Qurbani
Ke Masail

قربانی سے مراد ہر ایسی چیز جس
کے ذریعے اللہ تبارک وتعالی کا قرب حاصل کیا جائے۔ وہ ذبیحہ بھی ہو سکتا ہے اور
کچھ اور بھی۔ یہاں ہم قربانی سے یہ مراد لیں گے کہ کسی جانور یعنی گائے،بکرا
یااونٹ کو عیدالاضحی کے دن اللہ کے تقرب کے حصول کی خاطر ذبح کرنا قربانی کہلاتا
ہے۔

قربانی کے فضائل

قربانى حضرت ابراہیم عليہ
السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دونوں كى سنت ہے اور اللہ تعالىٰ نے قرآن
ميں ان دونوں انبياء كى سنت اپنانے اور انکی اتباع كرنے كى تلقين فرمائى ہے۔

قربانی ایک نیک عمل ہے اور
ہرنیک عمل کی بہت فضیلت ہے۔ اور قربانی کے عمل کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت
پر عمل کرتے ہوئے اور اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کرنا بہت ہی فضیلت
والا عمل ہے۔

قربانی کے جانور کی شرائط

قربانى ایک عبادت ہے اوركوئى
بهى عبادت  اللہ تعالی کے ہاں اس وقت تك
قبول نہيں ہوتى جب تك كہ خالص اللہ کی رضا كے حصول کےليے نہ كى جائے۔ لہذا اخلاص
نیت شرط ہے۔

  • اللہ تعالی نے چوپائے یعنی چار
    ٹانگوں والے جانور کی قربانی کا حکم دیا ہے۔
  • قربانی کے جانور کا دوندا ہونا
    ضروری ہے۔ (دوندا ایسے جانور کو کہتے ہیں جس کے دودھ کے دانت گرچکے ہوں)

 

قربانی کے جانور  کی عمر

کم عمر جانور کی قربانی جائز
نہیں ہے۔ واضح رہے اونٹوں ميں دوندا عمر كے پانچويں سال ميں ہوتا ہے۔گائے ميں
دوندا عمر كے تيسرے سال ميں ہوتا ہے اور بكرى ميں دوندا عمر كے دوسرے سال ميں ہوتا
ہے۔ لہذا اس حساب سے قربانی کے جانور کی عمر دیکھی جائے۔

قربانی کے جانور کے عیوب

حدیث شریف میں آتا ہے: "أربع لاتجوز في الأضاحي:العوراء بيّن عورها والمريضة بين
مرضها والعرجاء بين ظلعها والكسير التي لاتنقي۔”
(ابوداؤود:2802)

حدیث کے مطابق چار جانور
قربانى ميں جائز نہيں ہیں:

  • ایسا جانور جوواضح طور پر آنكھ
    كا كاناہو۔
  •  ايسا بيمار جانورجس كى بيمارى واضح ہو۔
  • ایسا لنگڑاجانور جس كا لنگڑا
    پن ظاہر ہو۔
  •  ايسا كمزوراور لاغر جانورجس ميں چربى (گوشت)نہ
    ہو۔

 

قربانی کا صحیح وقت

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
پاس ایک صحابی تشریف لائے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول میں نے جانور کو عید کی نماز
ادا کرنے سے قبل ذبح کردیا اس نیت سے کہ میرے جانور کا گوشت غریبوں اور مسکینوں تک
پہلے پہنچ جائے، تو کیا میری قربانی ہوگئی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا
کہ نہیں۔ جس شخص نے نماز سے قبل جانورذبح کیا اس کی قربانی نہیں۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ
روايت كرتے ہيں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا :

"جس نے نماز سے پہلے (قربانی کا جانور) ذبح كرليا، وہ دوبارہ
قربانى كرے۔” (بخارى:5549)

قربانی کا طریقہ – Qurbani
Ka Tarika

سنت طریقہ یہ ہے کہ ذبح کرتے
وقت جانور کوقبلہ رخ لٹایاجائے اور ذبح کرنے سے پہلے چھری کو تیز کرلیں تاکہ جانور
کو کم سے کم تکلیف محسوس ہو۔ جانور کوزمین پر قبلہ رخ لٹا کر قربانی کی دعا پڑھیں
اور تیزچھری اس کی گردن پہ چلاتے ہوئے بولیں
بسم اللہ واللہ اکبر

قربانی کا طریقہ – Qurbani Ka Tarika



قربانی کے گوشت کی تقسیم

بعض علماء کے مطابق قربانى كا
گوشت تقسيم كرنے كا افضل طريقہ يہ ہے كہ گوشت كے تين حصے كيے جائيں،  ايك حصہ خود كهايا جائے،دوسرا حصہ اپنے رشتہ
داروں اور دوست احباب وغيرہ كو كهلا ديا جائے اور تيسرا حصہ غریب ا ور مساكين ميں
تقسيم كر ديا جائے۔

اگر چہ علما ءنے قربانی کے
گوشت کی اس تقسيم كو افضل كہا ہے ليكن اس طرح سے تقسيم کرناضرورى نہيں ہے بلكہ
گوشت خود بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اور حسب ِضرورت حالات كے مطابق تقسيم بھی كيا
جاسكتا ہے۔

قربانی کے متعلق مفصل مضمون
دلائل کے ساتھ پڑھنے کیلئے قربانی کے مسائل
PDF
کتاب ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔

 

Similar Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے