Top ads

اسلام میں صدقہ فطر کی مقدار کیا ہے؟

 

اسلام میں صدقہ فطر کی مقدار کیا ہے؟

اسلام میں صدقہ فطر کی مقدار کیا ہے؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ صدقہ فطر ہر مسلمان مرد اور عورت غلام ہو یا آزاد، چھوٹا اور بڑا سب پر فرض ہے۔

صدقہ فطر کی تعریف

ہم جو بنیادی خوراک كھاتے ہیں مثال کے طور پر گندم، چاول، کھجور اور جو وغيره اس ميں سے ايک مخصوص حصہ نمازِ عيد سے پہلے صدقہ كرنا صدقہ فطر كهلاتا هے۔

صدقہ فطر کی فضیلت

ارشاد گرامی ہے: خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَکِّیْهِمْ بِهَا

ترجمہ: آپ ان کے اموال میں سے صدقہ وصول کیجئے کہ آپ اس کی وجہ سے انہیں (گناہوں سے) پاک فرما دیں اور انہیں (ایمان و مال کی پاکیزگی سے) برکت دے دیں۔

صدقہ فطر کی مقدار 2023

صدقہ فطر كا پيمانہ ايک صاع کے برابر ہے۔ صاع ایک عربی پیمانے کو کہا جاتا ہے، جو اجناس تولنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ لہذا جو بھی جنس صدقہ فطر کے لیے دی جارہی ہو، اسے صاع سے ماپ کر ادا کیا جائے۔ ایک صاع تقریبا دو کلو 40گرام کے برابر ہے۔

صدقہ فطر کی مقدار گندم کے حساب سے 300روپے، چاول کے حساب سے 750روپے، کھجور کے حساب سے 1200اور کشمش کے حساب سے 1700روپے ہے۔

صدقہ فطر کی مقدار 2023


صدقہ فطر کس وقت ادا کیا جائے؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر یعنی فطرانہ نماز عید ادا کرنے کیلئے نکلنے سے قبل ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ بعض علماء کے مطابق فطرانہ ادا کرنے کیلئے نماز عید کا انتظار کیے بغیر پہلے ہی ادا کرنا بھی صحیح ہے تاکہ جس کو فطرانہ ادا کیا جارہا ہے وہ بھی رمضان میں خوشیاں حاصل کرسکے۔

فطرانہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

فطرانہ یعنی صدقہ فطر کی ادائیگی ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض کی گئی ہے۔ صدقہ فطر رمضان میں نماز عید سے قبل ادا کیا جائے۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Before post ads

After post ads