شب برات کی فضیلت و حقیقت
شب برات کی فضیلت و حقیقت
پندرہ شعبان کی رات کو عبادت کیلئے مختص کرنا اور اس رات میں طرح طرح کی بدعات کو انجام دینا اس سب کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پندرہ شعبان کے دن کو روزہ کےلیے خاص کرنا مکروہ ہے۔ اسی طرح اس دن میں خاص کھانے تیار کیے جائیں اور
زیب و زینت کا اظہار کیا جائے تو یہ ان بدعات میں سے ہے جن کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
اسی طرح پندرہ کی رات کو قبرستان جانے کا خاص اہتمام کرنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
شب برات کی عبادت کا بھی دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پندرہ کی رات کو چراغاں کرنا بھی اک مجوس کی جانب سے شروع
کی گئی بدعت ہے۔
نصف شعبان کی بدعتوں میں سے ایک بدعت یہ بھی ہے کہ اس رات
کو خوب حلوہ پکایا جاتا ہے اورعقیدہ یہ ہوتا ہے کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے
دندان مبارک شہید ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حلوہ بنا کر کھلایا گیا تھا۔
یہ ایک من گھڑت اور خود ساختہ قصہ ہے جس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ عقیدہ بھی رکھا جاتا ہے کہ اس رات خاندان کے مردہ بزرگوں
کی روحیں گھروں میں تشریف لاتی ہیں، اور رات بھر رہ کر صبح کے وقت عالم ارواح کی طرف
واپس لوٹ جاتی ہیں۔ یہ ایک غلط عقیدہ ہے جس سے بچنا انتہائی اہم امر ہے۔
اس موضوع پر مکمل اورمدلل مضمون اسلام فورٹ پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔