پاکستان کے لیے کھیلنے والے غیر مسلم کھلاڑی
پاکستان کے لیے کھیلنے والے غیر مسلم کھلاڑی
والے غیر مسلم کھلاڑیوں کے نام جانتے ہیں؟ آج
ہم آپ سے ان غیر مسلم کھلاڑیوں کا ذکر کرنے جارہے ہیں جنہوں نے اپنی زبردست صلاحیتوں
کی بدولت شہرت بھی حاصل کی اور ملک کا نام بھی روشن کیا۔ ان میں کچھ کھلاڑی پاکستان
میں پیدا ہوئے لیکن بعد میں کسی اور ملک چلے گئے اور کچھ ایسے کھلاڑی بھی ہیں
جنہوں نے بعد میں اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکراسلام قبول کیا۔
1. دانش کنیریا
(2007-2000)
کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جن کا کیرئر طویل رہا۔ انہوں نے پاکستان کے لیے 61 ٹیسٹ میچ اور اٹھارہ ایک روزہ میچوں میں
نمائندگی گی۔ اپنے سات سالہ کیرئر کے دوران وہ ٹیم کا تقریباً مستقل حصہ رہے اور
کئی میچز میں پاکستان کو تن تنہا فتح سے ہمکنار کیا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں انہوں نے 261 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین باولنگ 77 رنز کے عوض سات وکٹیں ہے۔ ایک روزہ میچوں میں
ان کو صرف اٹھارہ میچ ملے جس میں انہوں نے پندرہ وکٹیں حاصل کیں۔ 31 رنز کے عوض تین وکٹیں ان کا بہترین ریکارڈ
رہا۔
2. یوسف یوحنا((1998-2010
کرکٹ کھیلی اور گراں قدر خدمات انجام دیں، ان میں ایک نام یوسف یوحنا کا ہے۔ وہ غیرمسلم
کھلاڑی کے طور پر 1998
میں پاکستان کی ٹیم میں شامل ہوئے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ان کا تعلق مسیحی برادری
سے تھا۔ 2004میں
انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور ان کا نام محمد یوسف رکھ دیا گیا۔انہوں نے 90 ٹیسٹ اور 288 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں 24 سنچریوں اور 33 نصف سنچریوں کے ساتھ 7530
رنز جبکہ ایک روزہ میچوں میں پندرہ سنچریوں اور 64 نصف سنکریوں کے ساتھ 9720
رنز اسکور کر چکے ہیں۔ ستمبر 2010
میں انہوں نے کیرئر کا آخری ایک روزہ میچ کھیلا۔
3.
سہیل فضل
وابستہ رہا۔ 11نومبر 1967کو لاہور میں پیدا ہونے والے سہیل فضل
دائیں ہاتھ سے جارحانہ بلے بازی کرتے تھے۔ انہوں نے 33فرسٹ
کلاس میچز کھیلے جبکہ پاکستان کی طرف سے 1989 میں صرف دو ایک روزہ میچوں میں حصہ لیا۔ دو میچوں میں انہوں نے 56رنز بنائے جبکہ ان کی اوسط 28رنز تھی۔ فسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی
بہترین باؤلنگ 46رنز کے عوض پانچ
وکٹیں تھیں۔
4. انیل دلپت
(1985-1982)
میچ اور پندرہ ایک روزہ میچز کھیل چکے ہیں، دانش کنیریا کے کزن بتائے جاتے ہیں۔ انیل
دلپت بھی اپنے مختصر کیرئر پر خوش نہیں تھے اور اس وقت خبروں کا موضوع بنے جب
انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کپتان عمران خان، جو آج پاکستان کے وزیراعظم ہیں،
ان کے کیرئر کے جلد خاتمے کے ذمہ دار تھے۔‘‘ انیل دلپت پاکستان کے لیے کھیلنے والے
پہلے ہندو کھلاڑی تھے۔
5. روسی ڈنشا
(1952-1949)
کیرئر 1948
سے 1952
تک کا ہے لیکن دو سال انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے
اس بلے باز نے دو غیرسرکاری ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی لیکن کوئی بڑا
اسکور نہ کر سکے۔ 1928
میں پیدا ہونے والے یہ کرکٹر مارچ 2014
میں انتقال کر گئے تھے۔
6. والس میتھائس(
1962- 1955)
کی طرف سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی۔ وہ بلے باز بھی عمدہ تھے اور فیلڈر بھی باکمال
تھے۔ ویلس
میتھائس دائیں ہاتھ سے دلکش بلے بازی کرتے تھے۔ انہوں نے پاکستان کے لیے 21 ٹیسٹ میچ کھیلے۔ ان کو سٹائلش مڈل آرڈر بلے باز مانا جاتا تھا۔ 21 میچوں کی 36 اننگز میں انہوں نے 783
رنز بنائے۔ ان کا بہترین انفرادی سکور 77
رہا۔ انہوں نے 146
فرسٹ کلاس میچوں میں 44.5 کی اوسط سے 7520 رنز بنائے جس میں 16
سنچریاں اور 41
نصف سنچریاں شامل تھیں۔ ان
کا کرکٹ کا سفر 1955سے
1962تک
جاری رہا۔
7. انٹاؤ ڈی سوزا
(1962-1959)
بھارت کے شہر گووا میں ہوئے تھے۔ 1959
سے 1962
کے دوران پاکستان کے لیے چھ ٹیسٹ میچ کھیلے۔ وہ میڈیم پیس بولر تھے اور آل راؤنڈر
خیال کیے جاتے تھے۔ پاکستان کے لیے کھیلنے والے دوسرے کرسچئن کھلاڑی تھے۔ انہوں نے
چھ میچوں میں 17
وکٹیں حاصل کیں۔ 61
فرسٹ کلاس میچوں میں انہوں نے 107
کھلاڑیوں کو پیویلین بھجوایا۔ انہوں نے 1959 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا میچ کھیلا تھا۔
8. ڈنکن شارپ
( 1960-1959)
بلے بازی کرتے تھے۔ انہوں نے 13نومبر 1959کو آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ
کھیلا۔ان کا کیرئر تین ٹیسٹ میچوں پر ہی محیط ہے۔ پاکستان کے لیے کھیلنے والے وہ
چوتھے کرسچن کرکٹر تھے۔ خاندانی پس منظر کے اعتبار سے اینگلو انڈین تھے۔ انہوں نے 13 نومبر 1959 کو آسٹریلیا کے خلاف ہی ڈیبیو کیا تھا۔ وہ 37 فرسٹ کلاس میچ کھیل سکے جس میں انہوں نے دو سنچریوں اور سات نصف
سنچریوں کی مدد سے 1531
رنز بنائے۔
مسلم کھلاڑیوں کی پاکستان کرکٹ کی گراں قدر
خدمات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ کے لئے لکھا جا چکا
ہے۔ اور پاکستانی قوم ان کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔