ڈارک ویب ریڈ رومز کیا ہے؟ اور اس میں کیا ہوتے دکھایاجاتاہے؟
ہیں۔ جہاں بند کمروں میں دنیا کا بدترین تشدد دکھایا جاتا ہے۔ جیسے زندہ انسانوں کی
کھال اتارنا، ان کی آنکھیں نکالنا، ان کے ناک، کان یا اعضائے تناسل وغیرہ کاٹنا،
اور ان اعضاء میں سلاخیں گھسانا وغیرہ وغیرہ۔۔۔
دنیا میں یہ ریڈ رومز سب سے خفیہ رومز ہیں۔ وہاں تک رسائی بغیر پیسوں کے نہیں ہوتی۔
ان سائٹس پر جانور یا انسانوں پر لائیو تشدد کیا اور دکھایا جاتا ھے۔۔۔
اور بھیانک ترین جنسی تشدد جو کہ ایک عام صحت مند ذہن کا انسان دیکھنے کی بھی ہمت
نہیں کر سکتا۔ اس جنسی تشدد پر مبنی ویڈیوز دکھا کر پیسے کمانے کیلیے الگ سے مہنگی
مہنگی بولیاں لگائی جاتی ہیں۔۔۔
کے بین کر دی گئی، وہاں لوگ اپنی سابقہ گرل فرینڈز، بیوی سے انتقام کی خاطر ان کے
ساتھ کیے گئے جنسی تشدد کی تصاویر اور ویڈیوز بیچتے تھے اور ویب سائٹس ان لڑکیوں
کے نام ، ہوم ایڈریس اور فون نمبر کے ساتھ یہ تصاویر شیئر کرتی تھی، اس ویب سائٹ کی
وجہ سے کئی لڑکیاں اور خواتین نے خود کشیاں کیں۔۔۔
شروع کیں اور اس کا سرور ٹریس کر کے بند کر دیا، اس ویب سائیٹ کے مالکان آج تک
فرار ہیں ( ویب سائٹ چونکہ اب آپریٹ نہیں کرتی ا سلیے نام بتا دیا ) ۔۔۔
جاتا ہے، یہاں خواتین کو بیچنے کا کام بھی کیا جاتا ہے۔جوزف کاکس جو کہ ایک ریسرچر
ہیں وہ دو ہزار پندرہ میں ڈیپ ویب ورلڈ پر ریسرچ کر رہے تھے، ایسے میں اسی ورلڈ میں
انھیں گروپ ٹکرایا جس کا نام "بلیک ڈیتھ ” تھا اور انھوں نے جوزف کو ایک
عورت بیچنے کی آفر کی جس کا نام نکول بتایا اور وہ گروپ اس عورت کی قیمت ڈیڑھ لاکھ
ڈالرز مانگ رہا تھا۔۔۔
ایک دوسرے کو اپنے جسم کے کسی حصے کا گوشت فروخت کرتے ہیں، جیسا کہ چند سال پہلے
جرمنی کے ایک اخبار میں ایک پوسٹ لگی جس کے الفاظ یہ تھے،ب” کیا کوئی میری
ران کا آدھا پاونڈ گوشت کھانا چاہے گا ۔۔۔؟ صرف پانچ ہزار ڈالرز میں، اسے خود
کاٹنے کی اجازت ہو گی۔۔” حیران کن بات دیکھیے کہ اس بندے کو مطلوبہ آفر کو
پورا کرنے کیلیے ایک گاہک بھی مل گیا تھا۔۔۔
انسانی کھال کے جیکٹس، جوتے، پرس، بیلٹ وغیرہ بنا کر بیچے جاتے ھیں۔ یہ ڈارک ویب
اور ریڈ رومز ایک بہت ہی گہرا اور گھناؤنا پراجیکٹ ھے۔ ان شیطانوں کیلیے انسانی
سمگلنگ کے تحت تیسری دنیا کے ممالک سے اغواء کی گئی خواتین بالخصوص تختہ مشق بنتی
ھیں۔۔۔
ایجاد کرتے اور پوری دنیا میں ہھیلا رہے ھیں۔ یہ دراصل انسانوں کو sex edict سیکس فوبیا کے مرض سے
دوچار کر رہے ھیں۔ جس کے بعد اگلا قدم ھوتا ھے ایسے مریضوں کو جنسی تشدد دکھانے کیلیے
ان سے بڑی رقوم اینٹھنے کا۔۔۔
بغاوت پر اکسایا جا رہا ھے۔ ان کے ساتھ ھمارے معاشرے کی ہزاروں عورتیں ھم آواز ھو
کر ھماری پاکباز مسلمان بیٹیوں بہنوں کو معاشرتی اقدار اور دینی و مذہبی اقدار سے
بغاوت پر اکسا رہی ھیں۔۔۔
خواتین کے لیے آزادی اور خواتین کیلیے من پسند اور آسان زندگی کے نام پر پوری دنیا
کے مہذب معاشروں اور مہذب ممالک کو بلیک میل کرتا ھے۔ جبکہ خود خواتین کے اوپر ایسے
ایسے انسانیت سوز اور بھیانک جرائم کرتا ھے۔ کہ جسے دیکھ کر شاید انسان اپنا ھوش
کھو بیٹھے۔۔۔